دل بہت تنگ رہا کرتا ہے

دل بہت تنگ رہا کرتا ہے
by حیدر علی آتش
294822دل بہت تنگ رہا کرتا ہےحیدر علی آتش

دل بہت تنگ رہا کرتا ہے
رنگ بے رنگ رہا کرتا ہے

حسن میں تیرے کوئی عیب نہیں
قبح میں دنگ رہا کرتا ہے

صلح کی دل سے ہیں یاں مصلحتیں
واں سر جنگ رہا کرتا ہے

محتسب کو ترے مستانوں سے
خوف سرچنگ رہا کرتا ہے

دل مرا پی کے محبت کی شراب
نشہ میں بھنگ رہا کرتا ہے

فارسی عار ہے مجھ مجنوں کو
ننگ سے ننگ رہا کرتا ہے

جوہر تیغ دکھاتا ہے حسن
عشق چورنگ رہا کرتا ہے

گفتنی حال نہیں ہے اپنا
کچھ عجب ڈھنگ رہا کرتا ہے

حلب رخ میں ترے خالوں سے
لشکر زنگ رہا کرتا ہے

منزل گور کے دیوانوں کے
سینہ پر سنگ رہا کرتا ہے

عالم وجد ترے مستوں کو
بے دف و چنگ رہا کرتا ہے

فندق دست صنم سے نادم
گل اورنگ رہا کرتا ہے

تیرے گوش شنوا کا مشتاق
ہر خوش آہنگ رہا کرتا ہے

بندش چست سے تیری آتشؔ
قافیہ تنگ رہا کرتا ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.