دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں

دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں
by ریاض خیرآبادی

دل جلوں سے دل لگی اچھی نہیں
رونے والوں سے ہنسی اچھی نہیں

منہ بناتا ہے برا کیوں وقت وعظ
آج واعظ تو نے پی اچھی نہیں

زلف یار اتنا نہ رکھ دل سے لگاؤ
دوستی نادان کی اچھی نہیں

بت کدے سے مے کدہ اچھا مرا
بے خودی اچھی خودی اچھی نہیں

مفلسوں کی زندگی کا ذکر کیا
مفلسی کی موت بھی اچھی نہیں

اس قدر کھینچتی ہے کیوں اے زلف یار
لے کے دل اتنی کجی اچھی نہیں

آئیں میری بزم ماتم میں وہ کیا
ہاتھ میں منہدی رچی اچھی نہیں

شیخ کو دے دو مے بے رنگ و بو
اس کی قسمت سے کھینچی اچھی نہیں

اک حسیں ہو دل کے بہلانے کو روز
روز کی یہ دل لگی اچھی نہیں

ذرہ ذرہ آفتاب حشر ہے
حشر اچھا وہ گلی اچھی نہیں

اہل محشر سے نہ الجھو تم ریاضؔ
حشر میں دیوانگی اچھی نہیں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse