دل دھڑکنے لگا فریاد کی نوبت آئی

دل دھڑکنے لگا فریاد کی نوبت آئی (1933)
by ناصری لکھنوی
323898دل دھڑکنے لگا فریاد کی نوبت آئی1933ناصری لکھنوی

دل دھڑکنے لگا فریاد کی نوبت آئی
تم چلے اٹھ کے مری جان قیامت آئی

آپ کے ظلم نے دی میری وفا کو شہرت
کہ مرے خون سے بھی بوئے محبت آئی

سچ ہے مرنے پہ نہیں کوئی کسی کا دل سوز
شمع بھی بجھ گئی جس دم سر تربت آئی

آہ سے میری زمیں ہل گئی تارے ٹوٹے
میں یہ سمجھا کہ زمانے میں قیامت آئی

مسکراتے ہوئے دنیا سے گئے اہل وفا
جان دے دینے سے چہرے پہ بشاشت آئی


This anonymous or pseudonymous work is in the public domain in the United States because it was in the public domain in its home country or area as of 1 January 1996, and was never published in the US prior to that date. It is also in the public domain in other countries and areas where the copyright terms of anonymous or pseudonymous works are 80 years or less since publication.