دل دیکھ اسے جس گھڑی بے تاب ہوا

دل دیکھ اسے جس گھڑی بے تاب ہوا
by نظیر اکبر آبادی
294859دل دیکھ اسے جس گھڑی بے تاب ہوانظیر اکبر آبادی

دل دیکھ اسے جس گھڑی بے تاب ہوا
اور چاہ ذقن سے مثل گرداب ہوا
کی عرض کہ بے قرار دل ہے تو کہا
اب دل نہ کہو اسے جو سیماب ہوا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.