دل دیکھ اسے جس گھڑی بے تاب ہوا
دل دیکھ اسے جس گھڑی بے تاب ہوا
اور چاہ ذقن سے مثل گرداب ہوا
کی عرض کہ بے قرار دل ہے تو کہا
اب دل نہ کہو اسے جو سیماب ہوا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |