دل ربا ہے مرا بڑا گستاخ

دل ربا ہے مرا بڑا گستاخ
by میرضیا الدین ضیا

دل ربا ہے مرا بڑا گستاخ
میں نے اتنا نہ سمجھا تھا گستاخ

اب تو وہ شوخیاں لگا کرنے
یک بیک ایسا ہو گیا گستاخ

ناز بے جا کبھی نہ کرتا تھا
کیا رقیبوں نے کر دیا گستاخ

جاں فشانی ہم اس پہ کرتے ہیں
رام ہرگز نہ وہ ہوا گستاخ

اے ضیاؔ کیجیو سمجھ کے کلام
وہ صنم تو ہے بے وفا گستاخ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse