دل ستم زدہ بیتابیوں نے لوٹ لیا
دل ستم زدہ بیتابیوں نے لوٹ لیا
ہمارے قبلہ کو وہابیوں نے لوٹ لیا
کہانی ایک سنائی جو ہیر رانجھا کی
تو اہل درد کو پنجابیوں نے لوٹ لیا
یہ موج لالہ خود رو نسیم سے بولے
کہ کوہ و دشت کو سیرابیوں نے لوٹ لیا
صبا قبیلۂ لیلیٰ میں اڑ گئی یہ خبر
کہ ناقہ نجد کے اعرابیوں نے لوٹ لیا
کسی طرح سے نہیں نیند آتی انشاؔ کو
اسی خیال میں بے خوابیوں نے لوٹ لیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |