دل سخت نژند ہوگیا ہے گویا
دل سخت نژند ہوگیا ہے گویا
اس سے گلہ مند ہوگیا ہے گویا
پر یار کے آگے بول سکتے ہی نہیں
غالبؔ منہ بند ہو گیا ہے گویا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |