دل سوز غم سے جلتا ہے لب پر فغاں نہیں

دل سوز غم سے جلتا ہے لب پر فغاں نہیں
by محمود رامپوری
324492دل سوز غم سے جلتا ہے لب پر فغاں نہیںمحمود رامپوری

دل سوز غم سے جلتا ہے لب پر فغاں نہیں
یہ آگ بھی نئی ہے کہ جس میں دھواں نہیں

دل میں وہ ضبط غم ہے کہ لب پر فغاں نہیں
منہ میں ہے وہ زبان کہ گویا زباں نہیں

اللہ رے بے خودی کہ مجھے خود شب فراق
کھلتا نہیں کہ درد کہاں ہے کہاں نہیں

پر باندھنے سے فائدہ فصل بہار میں
صیاد یہ قفس ہے مرا آشیاں نہیں

اردو زباں کا لطف گیا ساتھ داغؔ کے
محمودؔ اب وہ رنگ وہ طرز بیاں نہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.