دل سوز غم سے جلتا ہے لب پر فغاں نہیں
دل سوز غم سے جلتا ہے لب پر فغاں نہیں
یہ آگ بھی نئی ہے کہ جس میں دھواں نہیں
دل میں وہ ضبط غم ہے کہ لب پر فغاں نہیں
منہ میں ہے وہ زبان کہ گویا زباں نہیں
اللہ رے بے خودی کہ مجھے خود شب فراق
کھلتا نہیں کہ درد کہاں ہے کہاں نہیں
پر باندھنے سے فائدہ فصل بہار میں
صیاد یہ قفس ہے مرا آشیاں نہیں
اردو زباں کا لطف گیا ساتھ داغؔ کے
محمودؔ اب وہ رنگ وہ طرز بیاں نہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |