دل لیے اور دکھا دکھا کے لیے
دل لیے اور دکھا دکھا کے لیے
کی جفا اور مزے جفا کے لیے
رند ہم ہیں تو پھر پیے گا کون
کیا یہ اتری ہے پارسا کے لیے
آتش ہجر اے معاذ اللہ
ایک دوزخ ہے مبتلا کے لیے
جتنے دل تھے بتوں نے چھین لیے
ایک کعبہ بچا خدا کے لیے
ہر حسیں پر نہ یوں مٹو بیتابؔ
ایک کے ہو رہو خدا کے لیے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |