دل مرا خواب گاہ دلبر ہے
دل مرا خواب گاہ دلبر ہے
بس یہی ایک سونے کا گھر ہے
زلفیں منہ پر ہیں منہ ہے زلفوں میں
رات بھر صبح شام دن بھر ہے
چشم انصاف سے نظارہ کر
ایک قطرہ یہاں سمندر ہے
بہت ایذا اٹھائی فرقت کی
اب نہیں اختیار دل پر ہے
دیکھ کر چاند سا تمہارا منہ
آئینہ میری طرح ششدر ہے
دل ملاؤں میں کیا ترے دل سے
ایک شیشہ ہے ایک پتھر ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |