دل مرا ساغر شکایت ہے
دل مرا ساغر شکایت ہے
زہر غم بس کہ بے نہایت ہے
وو بھویں مجھ پہ کیوں نہ ظلم کریں
چشم خوں ریز کی حمایت ہے
دیو مجھے لاکھ دام کی جاگیر
زلف کھولو بڑی رعایت ہے
نقد دیدار بو الہوس کوں نہ دیو
اس میں سرکار کی کفایت ہے
بے گناہوں کوں قتل کرنے پر
مفتیٔ ناز کی روایت ہے
ہیکل لخت دل میں حرف وفا
مرشد عشق کی عنایت ہے
شمع رو سن بیان سوز سراجؔ
کہ عجب درد کی حکایت ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |