دل میں جب آ کے عشق نے تیرے محل کیا
دل میں جب آ کے عشق نے تیرے محل کیا
سب دست و پائے عقل کوں یک پل میں شل کیا
اس زلف پر شکن سیں صنم کھول کر گرہ
عاشق کے دل کے عقدۂ مشکل کوں حل کیا
سیر چمن کوں جب کہ ہوا لالہ رو سوار
راز و نیاز بلبل و گل میں خلل کیا
اقلیم دل سیں عقل نے لی تب رہ گریز
جب صوبہ دار عشق نے آ کر عمل کیا
مجلس میں عاشقوں کی جب آیا وو شمع رو
محجوب ہو کے شمع نے صورت بدل کیا
اے شوخ سحر کار ہر یک بو الفضول کوں
تیر نگہ نے بسمل تیغ اجل کیا
دیکھا ہے جب سیں مصرعہ موزون و قد یار
اس دن سیتی سراجؔ نے فکر غزل کیا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |