دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمط

دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمط
by داؤد اورنگ آبادی
311840دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمطداؤد اورنگ آبادی

دل میں خیال یار ہے جاسوس کی نمط
رکھتا ہوں اس کوں ننگ سوں ناموس کی نمط

ویراں ہے سینہ بسکہ ترے باج اے صنم
فریاد دل ہے نغمۂ ناقوس کی نمط

اس رشک مہر پاس پہنچنے کا شوق ہے
اس واسطے انجھوں ہیں مرے اوس کی نمط

اس فصل نو بہار میں بے بادۂ غرور
ہر بو الہوس ہے رنگ میں طاؤس کی نمط

اس شمع رو کے عشق میں داؤدؔ گل سکل
تن ہو رہا ہے پردۂ فانوس کی نمط


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.