دل میں ہے غم و رنج و الم حرص و ہوا بند

دل میں ہے غم و رنج و الم حرص و ہوا بند
by داغ دہلوی

دل میں ہے غم و رنج و الم حرص و ہوا بند
دنیا میں مخمس کا ہمارے نہ کھلا بند

ہم دام میں پھنستے ہی ہوئے عاشق صیاد
یہ اور بھی اک بند پہ مضبوط لگا بند

اے حضرت دل جائیے میرا بھی خدا ہے
بے آپ کے رہنے کا نہیں کام مرا بند

اے محتسب اک دم سے تری کتنی جفائیں
شیشے کا ہے دم بند صراحی کا گلا بند

دم رکتے ہی سینہ سے نکل پڑتے ہیں آنسو
بارش کی علامت ہے جو ہوتی ہے ہوا بند

کہتے تھے ہم اے داغؔ وہ کوچہ ہے خطرناک
چھپ چھپ کے مگر آپ کا جانا نہ ہوا بند

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse