دل نہیں کھنچتا ہے بن مجنوں بیاباں کی طرف

دل نہیں کھنچتا ہے بن مجنوں بیاباں کی طرف
by انعام اللہ خاں یقین

دل نہیں کھنچتا ہے بن مجنوں بیاباں کی طرف
خوش نہیں آتا نظر کرنا غزالاں کی طرف

فصل گل کی ہم اسیروں کو خبر کب ہے ولے
ان دنوں میں شور سا کچھ ہے گلستاں کی طرف

آگ کی مجھ کو لگی ہے پیاس یہ کیونکر بجھے
کیونکہ دیکھوں سیر اس خورشید تاباں کی طرف

اس ہوا میں رحم کر ساقی کہ بے جام شراب
دیکھ کر چھاتی بھری آتی ہے باراں کی طرف

سحر کے ڈورے جو سنتے تھے سو اب دیکھے یقیںؔ
دل کھنچا جاتا ہے اس زلف پریشاں کی طرف

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse