دل و دماغ کو رو لوں گا آہ کر لوں گا
دل و دماغ کو رو لوں گا آہ کر لوں گا
تمہارے عشق میں سب کچھ تباہ کر لوں گا
اگر مجھے نہ ملیں تم تمہارے سر کی قسم
میں اپنی ساری جوانی تباہ کر لوں گا
مجھے جو دیر و حرم میں کہیں جگہ نہ ملی
ترے خیال ہی کو سجدہ گاہ کر لوں گا
جو تم سے کر دیا محروم آسماں نے مجھے
میں اپنی زندگی صرف گناہ کر لوں گا
رقیب سے بھی ملوں گا تمہارے حکم پہ میں
جو اب تلک نہ کیا تھا اب آہ کر لوں گا
تمہاری یاد میں میں کاٹ دوں گا حشر سے دن
تمہارے ہجر میں راتیں سیاہ کر لوں گا
ثواب کے لیے ہو جو گنہ وہ عین ثواب
خدا کے نام پہ بھی اک گناہ کر لوں گا
حریم حضرت سلمیٰ کی سمت جاتا ہوں
ہوا نہ ضبط تو چپکے سے آہ کر لوں گا
یہ نو بہار یہ ابرو، ہوا یہ رنگ شراب
چلو جو ہو سو ہو اب تو گناہ کر لوں گا
کسی حسینہ کے معصوم عشق میں اخترؔ
جوانی کیا ہے میں سب کچھ تباہ کر لوں گا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |