دل کو اس شوخ کے کوچہ میں دھرے آتے ہیں
دل کو اس شوخ کے کوچہ میں دھرے آتے ہیں
شیشہ خالی کیے اور اشک بھرے آتے ہیں
سرکشی دل نے سیہ چشم سے کیا کی ہے کہ جو
فوج غمزہ کی بندھے اس پہ پرے آتے ہیں
دل جو تو چاہے تو جا بزم میں اس کی ہم تو
دیکھ اس صورت مجلس کو ڈرے آتے ہیں
کشتۂ زہر غم ہجر نہیں تو تو حسنؔ
لخت دل کیوں ترے اشکوں میں ہرے آتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |