دل کو خیال یار نے مخمور کر دیا
دل کو خیال یار نے مخمور کر دیا
ساغر کو رنگ بادہ نے پر نور کر دیا
مانوس ہو چلا تھا تسلی سے حال دل
پھر تو نے یاد آ کے بدستور کر دیا
گستاخ دستیوں کا نہ تھا مجھ میں حوصلہ
لیکن ہجوم شوق نے مجبور کر دیا
کچھ ایسی ہو گئی ہے تیرے غم میں مبتلا
گویا کسی نے جان کو مسحور کر دیا
بیتابیوں سے چھپ نہ سکا ماجرائے دل
آخر حضور یار بھی مذکور کر دیا
اہل نظر کو بھی نظر آیا نہ روئے یار
یاں تک حجاب نور نے مستور کر دیا
حسرتؔ بہت ہے مرتبۂ عاشقی بلند
تجھ کو تو مفت لوگوں نے مشہور کر دیا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |