دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو

دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو
by میر محمدی بیدار

دل کو میں آج ناصحاں اس کو دیا جو ہو سو ہو
راہ میں عشق کے قدم اب تو رکھا جو ہو سو ہو

عاشق جاں نثار کو خوف نہیں ہے مرگ کا
تیری طرف سے اے صنم جور و جفا جو ہو سو ہو

یا ترے پاؤں میں لگے یا ملے خاک میں تمام
دل کو میں خون کر چکا مثل حنا جو ہو سو ہو

خواہ کرے وفا و مہر خواہ کرے جفا و جور
دلبر شوخ و شنگ سے اب تو ملا جو ہو سو ہو

یا وہ اٹھا دے مہر سے یا کرے تیغ سے جدا
یار کے آج پاؤں پر سر کو دھرا جو ہو سو ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse