دل کی آرزو تھی درد درد بے دوا پایا
دل کی آرزو تھی درد درد بے دوا پایا
کیا سوال تھا میرا اور کیا جواب ان کا
عشق کی لطافت کو خاک طور کیا جانے
مجھ پہ تھی نظر ان کی مجھ سے تھا خطاب ان کا
عالم تمنا ہے خواب کا سا اک عالم
شوق نا تمام اپنا عشوہ کامیاب ان کا
کم نہ تھی قیامت سے صبح آفرینش بھی
میری مضطرب نظریں اور انتخاب ان کا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |