دل کی زمیں سے کون سی بہتر زمین ہے

دل کی زمیں سے کون سی بہتر زمین ہے
by میر حسن دہلوی

دل کی زمیں سے کون سی بہتر زمین ہے
پر جان تو بھی ہو تو عجب سر زمین ہے

سر کو نہ پھینک اپنے فلک پر غرور سے
تو خاک سے بنا ہے ترا گھر زمین ہے

روتا پھرا ہے کون یہ سرگشتہ اے فلک
جیدھر نظر پڑے ہے ادھر تر زمین ہے

آئینہ کی طرح سے نظر ہے تو دیکھ لے
روشن دلوں کی گھر کی منور زمین ہے

شاید نہا کے آج نچوڑی ہے تو نے زلف
گھر کی تمام تیری معنبر زمین ہے

گیتی نے زیر چرخ رکھا ہے سبھوں کو تھام
اس کشتیٔ جہان کی لنگر زمین ہے

لے دل سے چشم تک مرے دریا سا ہے بھرا
دونوں گھروں کی غرق سراسر زمین ہے

اول یہی ہے باعث خوں ریزیٔ جہاں
زیور ہے زن ہے زور ہے یا زن زمین ہے

اس تنگ نائے دہر سے جاؤں کدھر نکل
اودھر ہے آسمان اور ایدھر زمین ہے

جز خون کوہ کن نہ اگے واں سے کوئی گل
شیریں کی راہ عشق کی پتھر زمین ہے

روندے ہو نقش پا کی طرح جس کو تم حسنؔ
دیکھو گے کوئی دن یہی سر پر زمین ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse