دل ہماری طرف سے صاف کرو
دل ہماری طرف سے صاف کرو
جو ہوا سو ہوا معاف کرو
مجھ سے کہتی ہے اس کی شان کرم
تم گناہوں کا اعتراف کرو
حسن ان کو یہ رائے دیتا ہے
کام امید کے خلاف کرو
حضرت دل یہی ہے دیر و حرم
خانۂ یار کا طواف کرو
طور سینا کی سمت جائیں کلیم
نوحؔ تم سیر کوہ قاف کرو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |