دل ہو گیا پھپھولا پیارے تمام جل کے
دل ہو گیا پھپھولا پیارے تمام جل کے
کیا تجھ نہال سے ہوں امیدوار پھل کے
تنہا نہ دل مرے نے زلفوں سے تاب کھایا
گلشن کے بیج سنبل کھاتا ہے تاب بل کے
ایسے ترے جھمکتے دانتوں کو دیکھ پیارے
پانی ہو جائے موتی مارے نہ کیوں کہ جھلکے
کیا جانتا تھا مجھ کو رسوا کریں گے سب میں
یہ طفل اشک میرے آنکھوں کے بیچ پل کے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |