دنیا بھی عجب سرائے فانی دیکھی
دنیا بھی عجب سرائے فانی دیکھی
ہر چیز یہاں کی آنی جانی دیکھی
جو آ کے نہ جائے وہ بڑھاپا دیکھا
جو جا کے نہ آئے وہ جوانی دیکھی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |