دنیا میں جنت

دنیا میں جنت
by افسر میرٹھی

باغوں نے پہنا
پھولوں کا گہنا
نہروں کا بہنا
وارفتہ رہنا
دنیا میں جنت میرا وطن ہے
بھوری گھٹائیں
لائیں ہوائیں
باغوں میں جائیں
کلیاں کھلائیں
دنیا میں جنت میرا وطن ہے
اک جھونپڑی ہے
سب کچھ یہی ہے
کیا سادگی ہے
کیا زندگی ہے
دنیا میں جنت میرا وطن ہے
کرشنؔ کنہیا
رادھا کا رسیا
بچوں کے افسرؔ
تھا اس زمیں کا
روشن ستارا
دنیا میں جنت میرا وطن ہے
وہ ترک آئے
بھارت پہ چھائے
جھنڈے اڑائے
قرآن لائے
دنیا میں جنت میرا وطن ہے
چشتی نے بخشا
دل کو سہارا
ہمدرد ایسا
کس کو ملا تھا
دنیا میں جنت میرا وطن ہے
گوتم کا گھر ہے
جنت کا در ہے
افسرؔ کدھر ہے
کیا بے خبر ہے
دنیا میں جنت میرا وطن ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse