دنیا میں ہم سا کوئی سراپا الم نہیں

دنیا میں ہم سا کوئی سراپا الم نہیں
by عنایت اللہ روشن بدایونی
324561دنیا میں ہم سا کوئی سراپا الم نہیںعنایت اللہ روشن بدایونی

دنیا میں ہم سا کوئی سراپا الم نہیں
وہ دن ہی کون سا ہے کہ جو روز غم نہیں

ہر دم ترے مریض کی حالت خراب ہے
درد آج دل میں کل سے زیادہ ہے کم نہیں

کیا غم مجھے مٹائے فلک ڈھونڈھ ڈھونڈ کر
نام اپنا فرد ناموری میں رقم نہیں

گل کھل رہے ہیں آمد فصل بہار ہے
بلبل چہک رہی ہے صریر قلم نہیں

اہل قلم ہوں زیر نگیں ملک نظم ہے
کیوں کر کہوں کہ صاحب طبل و علم نہیں

کیا کیا عزیز خاک ہوئے مل کے خاک میں
لیکن یہاں کسی کا کسی کو بھی غم نہیں

ہوتی ہے غیب سے مری امداد اے فلک
منت کش عنایت اہل کرم نہیں

یاران رفتگاں سے بہت جی کو انس ہے
ملتے اگر مسافر ملک عدم نہیں

گر درد دل یوں ہیں ہے سلامت تو ایک دن
روشنؔ یہ یاد رکھنا کہ دنیا میں ہم نہیں


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.