دنیا کی جستجو تو ہم سے نہ ہو سکے گی

دنیا کی جستجو تو ہم سے نہ ہو سکے گی
by جوشش عظیم آبادی
303096دنیا کی جستجو تو ہم سے نہ ہو سکے گیجوشش عظیم آبادی

دنیا کی جستجو تو ہم سے نہ ہو سکے گی
یہ منت آرزو تو ہم سے نہ ہو سکے گی

گو شام سے سحر تک روئے ہے اور جلے ہے
یہ شمع دو بدو تو ہم سے نہ ہو سکے گی

بہتیری غائبانہ کرتے رہیں شکایت
پر اس کے رو بہ رو تو ہم سے نہ ہو سکے گی

مے خانۂ جہاں میں گزران شیخ صاحب
بے جام و بے سبو تو ہم سے نہ ہو سکے گی

کیا پوچھتا ہے ؔجوشش تعریف اس دہن کی
کچھ اس میں گفتگو تو ہم سے نہ ہو سکے گی


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.