دن ہی ملئے گا یا شب آئیے گا
دن ہی ملئے گا یا شب آئیے گا
بندہ خانہ میں پھر کب آئیے گا
لگ چلی ہی سی ہے ابھی تو خیال
ڈھب چڑھے گا تو کچھ ڈھبائیے گا
ایک بوسہ پہ دین و دل تو لیا
اور کتنا مجھے دبائیے گا
جا چکے ہم جب آپ سے پیارے
کیوں نہ اس راہ سے اب آئیے گا
ہم بھی ملا سے کچھ کریں گے شروع
آپ کس وقت مکتب آئیے گا
کر لے کرنی جو ہے خرید و فروخت
پھیر اس پینٹھ میں کب آئیے گا
اب تو قائمؔ ہے کوچ ہی کی صلاح
یوں گھر اپنا ہے پھر جب آئیے گا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |