دور تک روشنی ہے غور سے دیکھ

دور تک روشنی ہے غور سے دیکھ
by اختر انصاری اکبرآبادی

دور تک روشنی ہے غور سے دیکھ
موت بھی زندگی ہے غور سے دیکھ

ان چراغوں کے بعد اے دنیا
کس قدر تیرگی ہے غور سے دیکھ

رہنماؤں کا جذبۂ ایثار
یہ بھی اک رہزنی ہے غور سے دیکھ

دشمنی کو برا نہ کہہ اے دوست
دیکھ کیا دوستی ہے غور سے دیکھ

ترک تدبیر و جستجو کے بعد
زندگی زندگی ہے غور سے دیکھ

گر یہ شبنم کا رنگ لایا ہے
ہر طرف تازگی ہے غور سے دیکھ

ہیں تحیر میں وہ بھی اے اخترؔ
کیا تری شاعری ہے غور سے دیکھ

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse