دوستی کا فریب ہی کھائیں

دوستی کا فریب ہی کھائیں
by شکیب جلالی
330752دوستی کا فریب ہی کھائیںشکیب جلالی

دوستی کا فریب ہی کھائیں
آؤ کاغذ کی ناؤ تیرائیں

ہم اگر رہروی کا عزم کریں
منزلیں کھنچ کے خود چلی آئیں

ہم کو آمادۂ سفر نہ کرو
راستے پر خطر نہ ہو جائیں

ہم سفر رہ گئے بہت پیچھے
آؤ کچھ دیر کو ٹھہر جائیں

مطربہ ایسا گیت چھیڑ کہ ہم
زندگی کے قریب ہو جائیں

ان بہاروں کی آبرو رکھ لو
مسکراؤ کہ پھول کھل جائیں

گیسوئے زیست کے یہ الجھاؤ
آؤ مل کر شکیبؔ سلجھائیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.