دولت ہے بڑی چیز حکومت ہے بڑی چیز
دولت ہے بڑی چیز حکومت ہے بڑی چیز
ان سب سے بشر کے لئے عزت ہے بڑی چیز
جب ذکر کیا میں نے کبھی وصل کا ان سے
وہ کہنے لگے پاک محبت ہے بڑی چیز
بس آپ کے نزدیک تو اے حضرت واعظ
آیت ہے بڑی چیز روایت ہے بڑی چیز
پوری نہ اگر ہو تو کوئی چیز نہیں ہے
نکلے جو مرے دل سے تو حسرت ہے بڑی چیز
اے نوحؔ نہ تم اس کو حسینوں میں گنواؤ
یہ خوب سمجھ لو کہ ریاست ہے بڑی چیز
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |