دو عالم کے آفات سے دور کر دے

دو عالم کے آفات سے دور کر دے
by سہا مجددی
323912دو عالم کے آفات سے دور کر دےسہا مجددی

دو عالم کے آفات سے دور کر دے
اک ایسی نظر چشم مخمور کر دے

نصیب محبت ہے اب وہ تمنا
انہیں جو تغافل سے معذور کر دے

ترے قرب کی ہائے یہ شان کیا ہے
جو ادراک ہستی سے بھی دور کر دے

کوئی کس طرح پائے اس ہم نشیں کو
جسے جستجو منزلوں دور کر دے

جمال اس کو کہئے کہ پرتو ہی جس کا
حجابوں کو نور علیٰ نور کر دے

نہ اب ہوش کا بس نہ طاقت جنوں میں
کہ حال طبیعت بدستور کر دے

سہاؔ جلوۂ شوخ شاداب ان کا
شباب گلستاں کو بے نور کر دے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.