دکھائے معجزے گر وہ بت عیار چٹکی میں
دکھائے معجزے گر وہ بت عیار چٹکی میں
تو بولے طائر رنگ حنا ہر بار چٹکی میں
حنائی فندقیں ہیں سرخ ہے سوفار چٹکی میں
کھلایا ہے مرے قاتل نے کیا گل زار چٹکی میں
ستاری ہے تمہاری یا کہ نغموں کا خزانہ ہے
بنی مضراب بھی منقار موسیقار چٹکی میں
ملے گر خاک در تیری تو ہے اکسیر کی چٹکی
ابھی ہوتا ہے اچھا یہ دل بیمار چٹکی میں
لیا تھا اس زمیں میں امتحان طبع یاروں سے
کئے موزوں یہ ہم نے اے نسیمؔ اشعار چٹکی میں
This work was published before January 1, 1930, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |