دھیان عارض کا ہوا زلف چلیپا دیکھ کر

دھیان عارض کا ہوا زلف چلیپا دیکھ کر (1933)
by منشی ٹھاکر پرساد طالب
324030دھیان عارض کا ہوا زلف چلیپا دیکھ کر1933منشی ٹھاکر پرساد طالب

دھیان عارض کا ہوا زلف چلیپا دیکھ کر
یاد کعبہ آ گیا مجھ کو کلیسا دیکھ کر

تن کے چلنا ہے برا یاں کا چلن اچھا نہیں
جو ہیں دانا پاؤں وہ رکھتے ہیں دنیا دیکھ کر

نزع میں آنکھیں جو بدلیں میری وہ کہنے لگے
خوش ہوئے کیا پتلیوں کا ہم تماشا دیکھ کر

توبۂ زاہد کے دم پر آ بنی اک آن میں
دست ساقی میں لبالب جام صہبا دیکھ کر

سچ ہے بھائی تھا پھر آخر جوش خوں جاتا کہاں
رو اٹھا مجنوں مجھے جنگل میں تنہا دیکھ کر

اس لب جاں بخش کی معجز نمائی کا یقیں
ہو گیا طالبؔ کو اعجاز مسیحا دیکھ کر


This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).