دیا ہے بوسہ مجھے جب کہ میں ہوا گستاخ

دیا ہے بوسہ مجھے جب کہ میں ہوا گستاخ
by مصطفٰی خان شیفتہ
297479دیا ہے بوسہ مجھے جب کہ میں ہوا گستاخمصطفٰی خان شیفتہ

دیا ہے بوسہ مجھے جب کہ میں ہوا گستاخ
غلط ہے بات کہ کم رزق ہے گدا گستاخ

تمہاری بزم میں افسردہ مَیں نہ بیٹھوں گا
نسیم باغ میں چالاک ہے، صبا گستاخ

کہاں ہے غیرتِ شوخی کہ جائے غیرت ہے
نگاہِ یار سے ہر وقت ہے حیا گستاخ

سفیہ جیسے کہ خدمت سے چل نکلتے ہیں
غرورِ مہر و وفا نے مجھے کیا گستاخ

لبوں سے جان ہے گستاخ ذوقِ بے حد سے
زبانِ بوسہ مجھے تو نے کیوں کہا گستاخ

قبول کیوں نہ ہوئی خواہشِ ہم آغوشی
کہ آشناؤں سے ہوتے ہیں آشنا گستاخ

عنانِ ضبط کوئی شیفتہ سے تھمتی ہے
کہ ہر کرشمہ ہے چالاک و ہر ادا گستاخ


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.