دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی

دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی
by نسیم دہلوی

دیتے ہو بوسہ تو کہیں لاؤ بھی
خیر کسی طرح سے شرماؤ بھی

آپ کے وعدوں کو ہمارا سلام
دیکھ چکے خوب اجی جاؤ بھی

ہم تو ابھی صلح پہ موجود ہیں
فیصلہ یارو کوئی ٹھہراؤ بھی

نقل کباب جگری کیجیے
کھاؤ میرے سر کی قسم کھاؤ بھی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse