دیتے ہیں میرے جام میں دیکھیں شراب کب
دیتے ہیں میرے جام میں دیکھیں شراب کب
آتا ہے ماہتاب کے گھر آفتاب کب
ٹھہرا ہے اک جگہ دل خانہ خراب کب
دریا میں گھر بنا کے رہا ہے حباب کب
جب چھوڑ دی امید تو وہ مہرباں ہوئے
ناکامیوں میں بخت ہوا کامیاب کب
دیکھا ہے وصل غیر میں شب ان کو دیکھیے
الٹا اثر دکھاتی ہے تعبیر خواب کب
کیفیؔ کو رند جان کے جانے نہیں دیا
ہے بارگاہ خاص میں وہ باریاب کب
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |