دیدنی ہیں دل خراب کے رنگ
دیدنی ہیں دل خراب کے رنگ
آہ اس چشم پرحجاب کے رنگ
فصل گل میں پڑیں تو خوب کھلیں
خرقۂ زہد پر شراب کے رنگ
شوق مے دل میں لب پہ ہجو شراب
ہم پہ روشن ہیں سب جناب کے رنگ
نہیں توبہ کی خیر ہیں جو یہی
جوش ہنگامۂ سحاب کے رنگ
کل کے مقبول آج ہیں مردود
آہ اس دور انقلاب کے رنگ
قابل دید ہیں وصال کی شب
آرزو ہائے کامیاب کے رنگ
چہرۂ عاشقی ہے پژمردہ
کیا ہوئے وہ مئے شباب کے رنگ
خیل خوباں سے ایک میں بھی نہیں
آپ کے حسن لاجواب کے رنگ
میری مایوسیوں سے ہیں پیدا
کشمکش ہائے اضطراب کے رنگ
دل کے ہاتھوں بہت رہے ہیں خراب
حسرتؔ خانماں خراب کے رنگ
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |