دیر سے کعبے کو ڈرتے ہوئے ہم جاتے ہیں
دیر سے کعبے کو ڈرتے ہوئے ہم جاتے ہیں
دیکھ لیتا ہے جو کوئی وہیں تھم جاتے ہیں
آپ نے گھر سے نکالا ہمیں ہم جاتے ہیں
پھر نہ آئیں گے کبھی کھا کے قسم جاتے ہیں
بے خطا سر مرے قاصد کا قلم ہوتا ہے
غیر کو تحفہ میں بن بن کے قلم جاتے ہیں
دل کا کیا حال کہوں صبح کو جب اس بت نے
لے کے انگڑائی کہا ناز سے ہم جاتے ہیں
حضرت داغؔ یہ ہے کوچۂ قاتل اٹھیے
جس جگہ بیٹھتے ہیں آپ تو جم جاتے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |