دیکھا تو کہیں نظر نہ آیا ہرگز
دیکھا تو کہیں نظر نہ آیا ہرگز
ڈھونڈا تو کہیں پتا نہ پایا ہرگز
کھونا پانا ہے سب فضولی اپنی
یہ خبط نہ ہو مجھے خدایا ہرگز
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |