دیکھا تو کہیں نظر نہ آیا ہرگز

دیکھا تو کہیں نظر نہ آیا ہرگز
by اسماعیل میرٹھی
297668دیکھا تو کہیں نظر نہ آیا ہرگزاسماعیل میرٹھی

دیکھا تو کہیں نظر نہ آیا ہرگز
ڈھونڈا تو کہیں پتا نہ پایا ہرگز
کھونا پانا ہے سب فضولی اپنی
یہ خبط نہ ہو مجھے خدایا ہرگز


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.