دیکھنا جب مجھے کر شان یہ گالی دینا
دیکھنا جب مجھے کر شان یہ گالی دینا
کس سے تم سیکھے ہو ہر آن یہ گالی دینا
اختلاط آپ سے اور مجھ سے کہاں کا ایسا
واہ جی جان نہ پہچان یہ گالی دینا
اب تو ناداں ہو سنا چاہو سو پیارے کہہ لو
پر تمہیں ہووے گا نقصان یہ گالی دینا
آخرش ہوگی جو ان پر تو کسے بھاوے گا
چند روز اور ہی مہمان یہ گالی دینا
تہمت بوسہ عبث دیتی ہو منظور جو ہو
کر کے بے فائدہ بہتان یہ گالی دینا
دیجئے دیجئے ہے عین سعادت اپنی
عاشقوں پر تو ہے احسان یہ گالی دینا
تیرے غصہ سے جو انشاؔ ہو خفا ناحق ہے
ہاں تجھے چاہئے نادان یہ گالی دینا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |