دیکھیے گل کی محبت ہمیں کیا دیتی ہے

دیکھیے گل کی محبت ہمیں کیا دیتی ہے
by جمیلہ خدا بخش

دیکھیے گل کی محبت ہمیں کیا دیتی ہے
بلبل زار یہ حسرت سے صدا دیتی ہے

تم سلامت رہو زندہ ہے تمہیں سے الفت
ہاتھ اٹھا کر تمہیں حسرت یہ دعا دیتی ہے

کیا کہوں آہ میں تم سے کہ محبت کیا ہے
یہ وہ شے ہے کہ جو انساں کو مٹا دیتی ہے

سچی الفت بھی عجب چیز ہے اللہ اللہ
جلوۂ یار کو ہر شے میں دکھا دیتی ہے

سر تسلیم تہ تیغ جھکا دے اپنا
یہ صدا دل سے مرے اس کی رضا دیتی ہے

وائے بربادئ قسمت کہ پس مرگ صبا
خاک عشاق جفا کش کی اڑا دیتی ہے

خانۂ دل میں جمیلہؔ یہی اس کی الفت
یاس و ارمان و تمنا کو بٹھا دیتی ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse