دیکھی بہار ہم نے کل زور مے کدے میں
دیکھی بہار ہم نے کل زور مے کدے میں
ہنسنے سیں اوس سجن کے تھا شور مے کدے میں
تھے جوش مل سیں ایسی شورش میں داغ دل کے
گویا کہ کودتے ہیں یہ مور مے کدے میں
پھندا رکھا تھا میں نے شاید کہ وہ پری رو
دیکھے تو پاس میرے ہو دور مے کدے میں
ہے آرزو کہ ہم دم وہ ماہ رو ہو میرا
دے شام سیں جو پیالہ ہو بھور مے کدے میں
ساقی وہی ہے میرا ناجیؔ کہ گر مروں میں
مجھ واسطے بنا دے جا گور مے کدے میں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |