دیکھی دل دے کے قدر دانی
دیکھی دل دے کے قدر دانی
بس بندہ نواز مہربانی
ہونی ہے باز پرس اعمال
کہنی ہے بہت بڑی کہانی
شعلے اٹھتے ہیں استخواں سے
اللہ رے سوزش نہانی
سونا ہے گوشہ لحد میں
ہاں ہاں وہ رات بھی ہے آنی
او وعدہ خلاف سالہا سال
آنکھوں نے کی ہے پاسبانی
آئی پیری پیام رخصت
بڑھتی جاتی ہے ناتوانی
مستانہ سری نسیمؔ کب تک
آخر آخر ہے نوجوانی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |