دیکھ لٹکا سجن تیری لٹ کا
دیکھ لٹکا سجن تیری لٹ کا
اس کی ہر مو بہ مو میں دل اٹکا
آب تیغ نگہ کے پیاسے کوں
کم نگاہی کا مار مت پھٹکا
غمزہ تیرا عجب سپاہی ہے
جس کی دہشت سوں بو الہوس سٹکا
عشق کا زہر اس سوں کیوں تیرے
ناگ تجھ زلف کا جسے چٹکا
مستعد ہیں تیرے یو مردم چشم
مجھ کو ابرو کا مارنے سٹ کا
ہوش داؤدؔ کا ہوا لٹ پٹ
دیکھ کر تیری ناز کا لٹکا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |