دیکھ موہن تری کمر کی طرف
دیکھ موہن تری کمر کی طرف
پھر گیا مانی اپنے گھر کی طرف
جن نے دیکھے ترے لب شیریں
نظر اس کی نہیں شکر کی طرف
ہے محال ان کا دام میں آنا
دل ہے مائل بتاں کا زر کی طرف
تیرے رخسار کی صفائی دیکھ
چشم دانا کی نئیں گہر کی طرف
ہیں خوشامد طلب سب اہل دول
غور کرتے نئیں ہنر کی طرف
ماہ رو نے سفر کیا ہے جدھر
دل مرا ہے اسی نگر کی طرف
حشر میں پاکباز ہے ناجیؔ
بدعمل جائیں گے سقر کی طرف
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |