دیکھ کر شمع کے آغوش میں پروانے کو
دیکھ کر شمع کے آغوش میں پروانے کو
دل نے بھی چھیڑ دیا شوق کے افسانے کو
ذرے ذرے سے گلستاں میں برستی ہے بہار
کون ایسے میں سنبھالے ترے دیوانے کو
طور نے جس سے حیات ابدی پائی ہے
لاؤ دہراؤں میں پھر سے اسی افسانے کو
دل سرشار مرا چشم سیہ مست تری
جذبہ ٹکرا دے نہ پیمانے سے پیمانے کو
صبح کو دیکھ لے اس شمع کا انجام کوئی
جس نے پھونکا شب امید میں پروانے کو
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |