دیں جسے چاہیں دل ہمارا ہے
دیں جسے چاہیں دل ہمارا ہے
اس میں کیا آپ کا اجارا ہے
بہکی بہکی جو کرتے ہو تقریر
سچ کہو دل کہاں تمہارا ہے
جان دیتے ہیں صبر کرتے ہیں
واہ کیا حوصلہ ہمارا ہے
سینے سے لپٹو یا گلا کاٹو
ہم تمہارے ہیں دل تمہارا ہے
پانی تلوار کا نہ پینے دیا
سوکھے گھاٹ آپ نے اتارا ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |