دے جس کو شراب ناب پانی کا مزا
دے جس کو شراب ناب پانی کا مزا
کیا خاک ہے اس کو زندگانی کا مزا
اے جان جوانی وہ جواں مرگ مری
تجھ بن ہو ذرا جیسے جوانی کا مزا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |