دے حشر کے وعدے پہ اسے کون بھلا قرض

دے حشر کے وعدے پہ اسے کون بھلا قرض
by ظہیر دہلوی
299919دے حشر کے وعدے پہ اسے کون بھلا قرضظہیر دہلوی

دے حشر کے وعدے پہ اسے کون بھلا قرض
تم لے کے نہ دیتے ہو کسی کا نہ دیا قرض

ہے دل میں اگر اس سے محبت کا ارادہ
لے لیجئے دشمن کے لئے ہم سے وفا قرض

عاشق کے ستانے میں دریغ ان کو نہ ہوگا
موجود ہیں لینے کو جو مل جائے جفا قرض

اس ہاتھ سے دو قول تو اس ہاتھ سے لو دل
دیتا ہے کوئی حشر کے وعدے یہ بھلا قرض

مانا کہ جفاؤں کی تلافی ہیں وفائیں
ہوگا نہ ظہیرؔ ان کی اداؤں کا ادا قرض


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.